التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

کردار میں بلندی | kirdar mein bulandi | shia books online | khilafat o malookiat

کردار میں بلندی | kirdar mein bulandi | shia books online | khilafat o malookiat

کردار میں بلندی | kirdar mein bulandi | shia books online | khilafat o malookiat

کردار میں بلندی | kirdar mein bulandi | shia books online | khilafat o malookiat


جناب مودودی صاحب خلاف و ملوکیت ص 90 میں فرماتے ہیں کبھی کسی ایسے شخص سے بازار میں کوئی چیز نہ خریدتے تھے جو آپ کو جانتا ہوتا کہ وہ قیمت میں امیر المومنین ہونے کی بنا پر آپ کے ساتھ رعایت نہ کرے جس زمانہ میں حضرت معاویہ سے ان کا مقابلہ در پیش تھا لوگوں نے ان کو مشورہ دیا کہ جس طرح حضرت معاویہ لوگوں کو بے تحاشا انعامات اور عطیے دے دے کر اپنا ساتھی بنا رہے ہیں آپ بھی بیت المال کا منہ کھولیں اور روپیہ بہا کر اپنے حامی پیدا کریں مگر انہوں نے یہ کہہ کر ایسا کرنے سے انکار کر دیا تم چاہتے ہو میں ناروا طریقوں سے کامیابی حاصل کروں ان سے خود ان کے بڑے بھائی حضرت عقیل نے چاہا کہ بیت المال سے ان کو روپیہ دیں مگر انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا بھائی مسلمانوں کا مال تمہیں دے کر جہنم میں جائے۔

بروایت مجاہد ابن عباس بیان کرتا ہے کہ میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے سنا کہ کانٹوں کے بستر پر بے چینی سے رات بسر کرنا اور زنجیروں میں جکڑ کر گھسیٹا جانا میرے لئے اس سے بہتر ہے کہ دربار خدا وندی میں ظالم و غاصب ہو کر پیش ہوں اور میں ظلم کا ارتکاب کیونکہ کر سکتاہوں جب کہ جانتا ہوں کہ انجام کار فنا ہے اور مدت مدید تک زیر خاک رہنا ہے بخدا اگر آسمان کے نیچے آباد ہونے والی اس دنیا سے سات گنا زیادہ سلطنت مجھے دی جائے اس لئے کہ ایک چونٹی کے منہ سے ایک جو کا دانہ غصب کر لوں اور اللہ کی نافرمانی کروں تو میں ایسی حکومت کو ہرگز قبول نہ کروں گا اور میرے نزدیک اس دنیا کی حکومت اس پتے سے بھی حقیر تر ہے جو لکڑی کے منہ میں ہو۔ تذکرہ خواص الامہ (سبط بن الجوزی)

حضرت ابوذر صحابی رسولؐ کی دور عثمانی میں مدینہ سے جلاد وطن کر دیا گیا تھا اس لئے کہ وہ اقرباء پروری ذخیرہ اندوزی اور بیت المال کے ناجائز اخراجات کو باقابل برداشت قرار دے کر حکومت وقت کے اقدامات پر کڑی نکتہ چینی کرتے تھے جس کو حکمت برداشت نہ کر سکی۔ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام نے اسی زمانہ جلاوطنی میں حضرت ابوذر کو ایک خط تحریر فرمایا۔

امابعد ۔ اے ابوذر تم نے خوشنودی خدا کےلئے غصہ کیا لہذا اسی سے ہی اپنی امیدیں وابستہ رکھو یہ لوگ اپنی دولت کے بارے میں تجھ سے خوف زدہ تھے اور تمہیں ان لوگوں سے اپنے دین کا خطرہ تھا پس ان کےلئے وہ چیز چھوڑ دو جس کا انہیں تم سے خوف ہے اور جس چیز کا تمہیں ان سے ڈر ہے اسے لے کر بھاگ جاؤ یہ لوگ در حقیقت اس چیز کے ضرورت مند ہیں (نصیحت و خیر خواہی) جو تم اپنے پاس رکھتے ہو لیکن تم اس چیز سے بے نیاز ہو (مال و دولت ) جو یہ اپنے پاس رکھتے ہیں کل (بروز قیامت ) راز کھلے گا کہ نفع میں کون رہا (اور خسارے میں کون؟) الخ ۔ تذکرہ الخواص۔

ایک تبصرہ شائع کریں