دانشمندی کے اصول | danishmandi kay asool | khilafat o malookiat
آپ نے اپنے فرزند اکبر حضرت حسن مجتبٰی علیہ السلام کو ایک نصیحت میں ارشاد فرمایا کہ مجھ سے چار اور چار باتیں یاد کر لو ان پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں نقصان نہ اٹھاؤ گے ۔(1) عقل ہر دولت سے بڑی دولت ہے (2) حماقت ہر فقر سے بڑا فقر ہے (3) خود پسندی ہر گھٹیا صفت سے گھٹیا ہے (4) حسن خلق ہر ذاتی خوبی سے بڑی خوبی ہے۔
احمق سے دوستی نہ رکھنا کہ فائدہ پہنچاتے پہنچاتے تمہیں نقصان پہنچائے گا ، بخیل سے دوستی نہ کرنا کہ شدید ضرورت کے وقت تم سے الگ ہو جائے گا فاجر سے دوستی نہ رکھنا کیونکہ چند ٹکوں میں تمہیں ایک دن بیچ دے گا۔ جھوٹے سے دوستی نہ کرنا کیونکہ وہ سراب کی طرح بے حقیقت ہے (نہج البلاغہ)
آپ نے فرمایا عقلمند کی زبان اس کے دل کے پیچھے ہوتی ہے اور بے وقوف کا دل اس کی زبان کے پیچھے ہوتا ہے یعنی عقلمند سوچ کر بات کہتا ہے اور بیوقوف بات کہ کر سوچتا ہے (نہج البلاغہ)
جس طرح حضرت علی علیہ السلام کی حکومت قیامت تک کے حکمرانوں کے لئے روشنی کا بلند مینار تھی اسی طرح آپ کی سیرت علمی و دانشوروں اور اںصاف پسندوں کےلئے پر امن زندگی میں مشعل راہ تھی اور آپ کے پر از حکمت اقوال علوم حکمیہ اور معارف الہیہ کا سر چشمہ تھے اسی بناء پر یہ کہنا بے جا نہیں کہ حضرت علیہ السلام کے کلمات حکمیہ کو اولین و آخرین کے فصحا و بلغاء کے کلام سے موازنہ نہ کیا تو آپ کو بعض اوقات ایک تمام دانشوروں کے اقوال پر بھاری ہو جاتا ہے خدا وہ دن قریب کرے جب عدل و انصاف کا بول بالا ہو اور دنیا امن و سکون کا گہوارہ بن سکے۔