ثقۃ الاسلام و المسلمین ناصر الملۃ والدین ، العالم النبیل والفاضل الجلیل علامہ حسین بخش صاحب مدظلہ العالی کی ذات گرامی قدر علمی و دینی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں مملکت خداداد پاکستان میں ایسے دینی مدارسکی اکثریت ہے جن میں اکثر و بیشتر افاضل اساتذہ و مدرسین کرام کو آپ کی شاگردی کا شرف حاصل ہے ۔
آپ سید الصلحآ، عمدۃ الاتقیآ ، استاذالعلماء العالم العامل
، الفاضل الکامل سرکار علامہ محمد باقر شاہ اعلٰی اللہ مقامہ فی فرادیس الجنان کے
قابل فخر اور ممتاز تلامذہ میں سے ہیں۔
آپ نے قیام پاکستان سے پہلے شیعیان پاکستان کے مدارس دینیہ
، مدرسہ محمد جلالپور ننگیانہ اور پھر علی الترتیب مدرسہ صادقیہ خانپور (ریاست
بہاولپور) دارالعلوم المحمدیہ سرگودھا باب النجف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان جامع
المنتظر لاہور اور دارالعلوم الجعفریہ کربلا خوشاب میں مدرس اعلٰی کے عہدہ جلیلہ
پر فائز رہ کر سینکڑوں تشنگان علوم کو مذہب اہل بیت علہیم السلام کی تعلیم دی اور
بیسیوں طلبہ کو عالم و فاضل بنا کر ملت شیعہ اثنا عشریہ پر احسان عظیم فرمایا۔
حوزیہ علمیہ نجف اشرف: سرکار علامہ مدظلہ 1952ء میں باب مدینۃ العلم کی علمی درسگاہ حوزہ
علمیہ نجف اشرف عراق میں وارد ہوئے اور اپنی خداد قابلیت و تدریسی ، تعلیمی تجربہ
کی بدولت حضرت مجتہدین عظام و علماء اعلام کے درس خارج میں حاضر ہونے لگے فقہ ،
اصول فقہ ، حدیث ، اصول حدیث وغیرہ ہا اور درس خارج کی تکمیل کے بعد جب اپنے مالوف
کی طرف مراجعت فرما ہونے لگے تو مجتہدین اعلام نے آپ کو روایت احادیث معصومین
علیھم السلام کے اجازات سامیہ اور مرتبہ اجتہاد پر فائز ہونے کی سندات عالیہ عطا
فرمائیں اور ان میں متعدد القاب میں آپ کی روحانی شان اور علمی وقار کا اظہار
فرمایا جیسا کہ آئندہ صفحات پر اجازات و سندات سے واضح ہے ، آپ نے نجف اشرف سے
واپس آ کر انتہائی نامساعد حالات کے باوجود اپنے وطن مالوف میں جامعہ علمیہ باب
النجف جاڑا کی بنیاد رکھی اور قوت لایموت پر بسر اوقات کرتے ہوئے مدرسہ کی تعمیری
و تدریسی تمام تر خدمات کا بیڑا اٹھایا چنانچہ کامیابی نے بڑھ کر قدم چوم لئے اور
آج جامعہ علمیہ باب النجف جارا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ملک بھر کے ممتاز مدارس و
دینیہ میں شمار ہوتا ہے اور متعدد طلبہ اس مدرسہ سے فارغ ہو کر نجف اشرف تکمیل
علوم کے لئے گئے اور دستار فضیلت سر پر
رکھ کر مراجعت فرمائے وطن ہوئے اس وقت بھی تیس سے زیادہ ابنائے قوم اس میں زیر
تعلیم ہیں اور تین فاضل مدرسین فرائض تدریس انجام دے رہے ہیں اور مدرسہ مذکورہ کے
مصارف کا زیادہ تر بوجھ آپ کے کندھوں پر ہے جسے وہ بخوشی برداشت کئے ہوئے ہیں اور
پورے صوبہ سرحد میں ملت جعفریہ کی یہ واحد درس گاہ ہے جو تشنگان علوم دینیہ کی
پیاس بجھانے کی کفیل ہے اس سلسلہ میں آپ کی طرف دست تعاون بڑھانا تمام مومنین
پاکستان کا مذہبی و ملی فریضہ ہے ۔
آپ نے جہاں اپنی ہمت سے مدرسہ عالیہ باب النجف کی بنیاد
رکھی اور اسے کامیابی سے ہمکنار کرنے کی جدو جہد جاری رکھ کر منزل مراد حاصل کی
وہاں تدریسی و تعمیر مشاغل و وقت بچا کر سلسلہ تصنیف و تالیف کو جاری فرما کر قوم
پر احسان فرمایا۔
چنانچہ سب سے پہلے قرآن مجید کی تفسیر کو آسان اردو زبان
میں شائع کرنے کا تہیہ کیا اور بحمد اللہ بہترین تفسیر لکھ کر قوم کو علوم قرآنیہ
سے روشناس کرایا اور اس وقت تفسیر کی بارہویں جلد زیر طبع ہے تفسیر کا نام انوار
النجف فی اسرار المصحف ہے اس کے علاوہ عقائد شیعہ پر مبسوط و مدلل کتاب لمعۃ
الانوار فی عقائد الابرار اور واقعات کربلا پر مفصل پیش کش اصحاب الیمین اسی طرح
المجاس المرضیہ ، المجالس الفاخرہ آپ کے زور قلم کا نتیجہ ہیں۔
زیر نظر کتاب مولانا ابو اعلٰی مودودی کی کتاب خلافت و
ملوکیت کا جواب لا جواب ہے ہماری دعا ہے کہ خدا وند کریم ان کو زیادہ سے زیادہ
مذہب حقہ کی خدمت پر موفق فرمائے اور مومنین کرام کو ان سے استفادہ کی سعادت عطا
فرمائے۔
نذر حسین ظفر
مدرس دارالعلوم محمدیہ سرگودھا