التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ناسخ و منسوخ



سیوطی نے ’’الاتقان‘‘ میں ناسخ و منسوخ کے باب میں لکھا ہے:
قَالَ الْآئِمَّۃُ لا یَجُوْزُ لِاَحَدٍ اَنْ یُّفَسِّرَ کِتَابَ اللّٰہِ اِلَّا بَعْدَ اَنْ یُعْرَفَ مِنْہُ النَّاسِخَ وَالْمَنْسُوْخَ
آئمہ نے کہا کہ کسی شخص کیلئے قرآن مجید کی تفسیر کرنا جائز نہیں جب تک اس میں سے ناسخ ومنسوخ کا علم نہ رکھتا ہو۔
چنانچہ اس کے بعد منسوخ آیات پر ایک طویل بحث کرنے کے بعد یہ نظریہ قائم کیا ہے کہ میرے نزدیک کل منسوخ آیات کی تعداد (۲۰) ہے جو اس موجودہ قرآن میں ہیں اور ان کو میں ایک نظم میں پیش کرتا ہوں:
وَقَدْ اَکْثَرَ النَّاسِ فِی الْمَنْسُوْخِ مِنْ عَدَدٍ
وَادْخُلُوْ فِیْہِ آیاً لَیْسَ تَنْحَصِرُوْا
لوگوں نے منسوخ آیات کی بڑی تعداد ذکر کی ہے اور اُن میں آیات داخل کیں جو شمار سے باہر ہیں۔
وَھَاکَ تَحْرِیْرُ آیٍ لا مَزِیْدٌ لَھَا
عِشْرِیْنَ حَرّرُھَا الْحَذَاقُ وَالْکِبَرُ
یہ لو بغیر کسی زیادتی کے آیات منسوخہ کی تعداد بیس ہے جسے ماہرین بزرگواروں نے تحریر کیا ہے۔
آیٍ التَّوَجُّہُ حَیْثُ الْمَرْئُ کَانَ وَاِنْ
یُوْصی لِاَھْلِیْہِ عِنْدَ الْمَوْتِ مُحْتَضِرُ
نماز کے وقت قبلہ کی طرف منہ پھیرنے اور بوقت ِاحتضار مرنے والے کی وصیت کے حکم والی آیات۔
وَحُرْمَۃُ الْاَکْلِ بَعْدَ النَّوْمِ مَعَ الرَّفْثِ
وَفِدْیَۃٌ لِمُطِیْقِ الصَّوْمِ مُشْتَھِرُ
رمضان میں سونے کے بعد کھانے، پینے اور مجامعت کی منع اور طاقت کے ہوتے روزہ نہ رکھنا اور فدیہ دینا یہ دونوں آیتیں۔
وَحَقّ تَقْوَاہُ فِیْ مَا صَحَّ فِیْ اَثَر
وَفِی الْحَرَامِ قِتَالٌ لِلْاُوْلِی کَفَرُوْا
اِتَّقُواللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ اللہ سے ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے اور ماہِ حرام میں کفار سے لڑنے کا حکم،  یہ دونوں آئتیں۔
وَالْاِعْتِدَادُ بِحَوْلٍ مَعَ وَصِیَّتِھَا
وَاِن یُّدَانُ حَدِیْثُ النَّفْسِ وَالْفِکْر
عورت کا سال تک عدت میں بیٹھنا اور وصیت اور دل والی باتوں کا حساب لیا جانا یہ دونوں آئتیں۔
وَالْحَلْفُ وَالْحَبْسُ لِلزَّانِیْ وَتَرْکُ اَوْلٰی
کَفَرُوْا شَہَادَتُھُمْ وَالصَّبْرُ وَالنَّفْسُ
حلف، زانی کے حبس، اور کفار کو چھوڑدینے کے حکم والی آیات اور ان کی شہادت کی قبولیت اور صبر فی الجہاد اور عمومی حکمِ جہاد۔
وَمَنْعُ عَقْدِ الزَّانِیْ اَوِ الزَّانِیَۃِ
وَمَا عَلٰی الْمُصْطَفٰی فِی الْعَقْدِ مُحْتَظِرُ
زانی اور زانیہ کے عقد کی ممنوعیت اور وہ جو رسالتمآبؐ پر حکم منع تھا (عقد کے متعلق)
وَدَفْعُ مَھْرٍ لِمَنْ جَائَتْ وَآیۃُ نَجْوَاہُ
 کَذٰلِکَ قِیَامُ اللَّیْلِ مُسْتُطَرُ
کفار سے آئی ہوئی عورتوں کے مہر اور آیت نجویٰ میں صدقہ اور جناب رسالتمآبؐ کا عبادت کے لئے رات کا قیام۔
وَزِیْدَ آیۃُ الْاِسْتِیْذَانِ مَنْ مَلَکَتْ
وَآیۃٌ لِلْقِسْمَۃِ الْفَضْلِیْ لِمَنْ حَضَرُوْا
غلام کا نکاح میں اجازتِ آقا کا محتاج ہونا، اور حاضرین پر بچت مال کی تقسیم کا حکم (یہ دونوں بعض کی نظر میں منسوخ ہیں)
مذکورہ بالا نظم میں شاعر نے مختلف الفاظ کو ایک ایک آیہ کے منسوخ ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے، وہ الفاظ کہ جنہیں شاعر نے آیات کی جگہ استعمال کیا ہے درج ذیل ہیں:
التّوجُّہ : اَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہ جس طرف منہ کر لو اسی طرف ذاتِ خدا موجود ہے، یہ منسوخ ہے اس آیت سے کہ فر ما یا  فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ  اپنے منہ مسجد حرام کی طرف پھیر دو۔
وَاَن یوْصٰی لاھلہٖ: کُتِبَ عَلَیْکُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتتم پر فرض ہے کہ مرتے دم اپنے والدین اور اقربا ٔ کے لئے وصیت کر جائو، اس آیت کو آیتِ وراثت نے منسوخ کر دیا۔
وَحُرمۃِ الاکْل: یہ حکم کَمَا کُتِبَ عَلٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُم سے مستفا د تھا،کیونکہ پہلے جن اُمتوں پر روزے فرض تھے ان کیلئے رات کو سونے کے بعد کھا نا پینا اور مجا معت ممنوع تھی اب یہ آیتیںاُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفْث اِلٰی نِسَائِکُمْ تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں سے ہمبستر ی جا ئز ہے۔۔۔اورکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَبَّنَ لَکُم۔۔۔یعنی تم روزوں کی راتوں میں صبح کی سفید ی ظاہر ہو نے تک کھا سکتے ہو، اس حکم کی ناسخ ہیں۔
وَفِدیۃٌ لمُطیق: وَعَلٰی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ  جو لوگ روزے کی طاقت رکھتے ہیں یا یہ کہ مالی طاقت رکھتے ہیں ان کے لئے ہر روزہ کے لئے فدیہ دے دینے کی صورت میں ان پر روز ہ معا ف ہے اس کی ناسخ یہ آیت ہے فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہ یعنی جو شخص اسی ما ہ میں حا ضر ہو (مسا فر نہ ہو) وہ روزہ ہی رکھے اس آیت نے واضح کر دیا کہ بیما رو مسافرکے علاوہ ہر آدمی پر روزہ رکھنا واجب ہے اور فدیہ دینا کافی نہیں۔
وَحَق تقْوَاہ: اِتَّقُواللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہ اللہ سے ڈرو جس طرح تقویٰ کا حق ہے اس حکم کو دوسری آیت نے منسوخ کر دیا کہ فر ما یا  فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُم یعنی اللہ سے تقویٰ اختیا کر و جتنا کر سکتے ہو۔
وَفِی الْحَرام قِتالٌ: یَسْألُوْنَکَ عَنِ الشَّھْرِ الْحَرَامِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہتم سے لو گ ما ہِ حرام میں لڑائی کے متعلق سوال کر تے ہیں تو ان کو جواب دیجئے کہ حرمت والے مہینے میں لڑائی کر ناگنا ہ کبیرہ ہے اس حکم کو دوسری آیت نے منسوخ کر دیا چنا نچہ فر ما تا ہے قَاتِلُو الْمُشْرِکِیْنَ کَافَّۃ  تمام مشرکوں سے لڑائی کرو۔
وَالْاِعتِداد:  جس عورت کا شو ہر فو ت ہو جا تا ہے اس کے لئے عدت ایک سال تھی وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ تا مَتَاعًا اِلٰی الْحَوْل یعنی جو لوگ مر جا تے ہیں ان کی عورتیں سا ل بھر تک انتظار کریں اور اپنے مر نے والے شوہر کے سوگ میں وقت گزاریں اب اس آیت کے حکم کو چا رماہ دس دن کی عدت بتا نے آیت نے منسوخ کر دیا۔
وَصِیّتھا:  مطلقہ کے لئے ما لی وصیت کا حکم۔۔۔ وراثت والی آیت سے منسوخ ہے۔
وَانْ یدَان:  اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہٖ اللّٰہ دل کی بات ظاہر کرو یا چھپا ئے رکھو خدا ان سب کا حساب لے گایہ آیت لا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا خدا وسعت سے زیا دہ تکلیف نہیں دیتا کی آیت سے منسوخ ہے۔
وَالحَـلْف: وَالَّذِیْنَ عَاقَدْتَ اَیْمَانُکُمْ فَأتُوْہُمْ نَصِیْبَھُم جو لوگ تمہارے ساتھ ہم قسم ہیں انہیں اپنا حصہ دو (یہ ایک دستور جاہلی تھا کہ ہم قسم لوگ ایک دوسرے کی وراثت سے حصہ لیا کرتے تھے) قرآن مجید میں پہلے اس کی اجازت تھی بعد میں اولوالارحام والی آیت سے یہ حکم منسوخ ہوا۔
وَالْحَبْس:  زانی کے حبس کرنے والی آیت حکم رجم سے منسوخ ہوئی۔
وَتَرک اَوْلٰی:  وَلاالشَّہْر الْحَرَام  والی آیت اباحتِ قتال سے منسوخ ہوگئی۔
وَاشْہادُھمْ:  آخَرَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ دو گواہ غیر مسلم لے لو، وَاَشْھِدُوْ ذَوَیْ عَدْلٍ مِنْکُم (دو مسلم عادل گواہ قائم کرو) سے منسوخ ہوگئی۔
وَالصَّبْر:تم میں سے بیس ہوں تو دو سو (۲۰۰)کے مقابلہ میں صبر کر کے اور جَم کر لڑیں، یہ آیت اس کے بعد والی آیت سے منسوخ ہوگئی۔
وَالنَّفْس:  اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَ ثِقَالا جہاد کے لئے چلو۔۔۔ خواہ تندرست ہو یا بیمار لَیْسَ عَلٰی الْاَعْمٰی حَرَج والی آیت سے منسوخ ہو گئی۔
وَمَنْع عَقْد:  وَانْکِحُوْا الْاَیَامٰی مِنْکُم  والی آیت سے منسوخ ہے۔
وَمَا عَلٰی الْمُصْطفیٰٰ:  لا تَحِلُّ لَکَ النِّسَأ تجھ پر عورتیں حلال نہیں یہ آیت منسوخ ہوگئی اس آیت سے اِنَّا اَحْلَلْنَا لَکَ اَزْوَاجَک تیری زوجات ہم نے تیرے لیے حلال کی ہیں۔
وَدَفْع مَھر:  آیت غنیمت کے ساتھ منسوخ ہوگئی۔
وَآیۃ نَجْویٰ:  اس کے بعد والی آیت اس آیت کی ناسخ ہے۔
کَذٰلِک قِیامُ اللَّیْل:  سورت کا آخر اس کا ناسخ ہے۔
آیۃُ الْاِسْتیْذَان:  استیذان والی آیت علامہ سیوطی کے نزدیک منسوخ نہیں۔
آیۃُ الْقِسْمَۃ:   قسمۃ والی آیت علامہ سیوطی کے نزدیک منسوخات سے نہیں ہے۔
یہ فہرست ہے ان آیات کی جن کو منسوخ قرار دیا گیا ہے، اور آیات اب تک قرآن میں موجود ہیں، ان میں سے بعض کے منسوخ ہونے میں اختلاف بھی ہے، چنانچہ آخری دونوں علامہ سیوطی کے نزدیک منسوخ نہیں ہیں بلکہ محکم ہیں (الاتقان ج ۲ ص ۲۳)
بتائیے جب جامع القرآن نے آیاتِ منسوخہ کو جلا دیا تھا تو یہ آیات کیوں بچائی گئیں؟ اگر آیاتِ منسوخہ کو جلانا ضروری تھا تو ان کا بچانا کیسے جائز ہوا؟ اور اگر ناجائز تھا تو انہیں کیوں جلایا گیا؟ شاید حضرت عثمان کے قرآن جلانے کو توجیہ بیان کرتے ہوئے یہ آیات۔۔۔ خیالِ شریف سے اُتر گئیں، بہر کیف خواہ بات کو رَف مسوّدہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی جائے یا آیاتِ منسوخہ کابہانہ بنایا جائے واقعات و حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا، ہمیں اس بارے میں آگے جانے کی ضرورت نہیں۔۔ ارباب ِ دانش اپنے ذوقِ سلیم سے یہ معمَّا حل کر سکتے ہیں۔