ابن قتیبہ دینوری کی متذکرہ روایت کے علا وہ با قی
کتب تاریخ میں بھی جنا ب خاتونِ جنت سلام اللہ علیھا کے دروازہ کے جلانے کی روایا
ت موجود ہیں۔۔۔ مختصر حوالہ جا ت ملاحظہ ہوں:
(۱)
جنا ب فاطمہ ؑ نے ابن خطا ب سے فرمایا: اَتُرَاکَ مُحَرّ قًا عَلَیَّ
بَابِی؟ یعنی کیا تو میرا دروازہ جلا نا چاہتا ہے؟ قَالَ نَعَمْ۔۔ اس نے جوب
دیاہا ں!! ( انساب الا شرف بلاذری جلد۵۸۶)
(۲)
اِنَّ عُمَر قَالَ لِفَاطِمَۃَ مَا اَحَدٌ اَحَبُّ اِلٰی اَبِیْکِ
مِنْکَ وَمَا ذٰلِکَ بِمَانِعِیْ اِنِ اجْتَمَعَ ھٰؤُلائِ النَّفْرُ عِنْدَکِ
اَنْ اَمَرْ ُتھُمْ یُحْرِقُوْا عَلَیْکِ الْبَاب۔
ترجمہ: حضرت عمر نے فاطمہ ؑ سے کہا میں جانتا ہو
کہ تیرے با پ رسو ل اللہ کو تجھ سے زیادہ کوئی محبوب نہیں تھااور تو ہی اس کی
محبوب ترین شہزادی ہے تاہم مجھے کوئی پر واہ نہیں اگر یہ لوگ بیعت نہ کر نے والے
تیرے پا س جمع رہیں تو میں حکم دوں گا کہ دروازہ کو جلا دیا جائے (کنزالعمال ج ۳
ص۱۴۰)
(۳)
حضرت عمر خاتو نِ جنت کا درو ازہ جلا نے کے لیے آگئے (ریاض النضرہ ج ۱ص
۱۶۷) (ہا شیہ تاریخ کامل ص۱۱۲)
(۴)
قَالَتْ فَاطِمَۃ لَتخْرُجُنَّ اَوْلَاَکْشِفَنَّ شَعْرِیْ
اَوْلَاَعِجَّنَّ اِلٰی اللّٰہِ فَخَرَجُوْا۔
ترجمہ: جنا ب فاطمہ ؑ نے لوگو ں کے ہجوم سے فرمایا
میرے گھر سے نکل جائو ورنہ میں سر کے بال پریشان کر کے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں
فریاد (بد دعا)کرو ں گی (تاریخ یعقوبی ج۲ص۱۰۵)
(۵)
اِنَّ عُمَرَ ضَرَبَ بَطْنَ فَاطِمَۃَ یَوْمَ الْبَیْعَۃِ حَتّٰی
اَلْقَتْ مُحْسِنًامِنْ بَطْنِھَا وَکَانَ یَصِیْحُ اَحْرِقُوْھَا بِمَنْ فِیْھَا
وَمَا کَانَ فِی الدَّارِ غَیْرَعَلِیّ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْن۔
ترجمہ: عمر نے حضرت خاتو نِ جنت کے شکم اطہر کو
ایسی تکلیف پہنچائی بیعت کے دن کہ جنابِ محسن شکم اطہر سے ساقط ہو گئے۔۔۔۔۔ اور وہ
لگا تار چیخ رہا تھا کہ اس گھر کو گھر والوں سمیت جلا دو حالانکہ گھر میں سوائے
علی ؑ اور حسن ؑ وحسین ؑ کے اور کوئی مرد نہ تھا (الملل والنحل شہرستانی ج۱
ص۲۶)