تیمم کا بیان | tayamum ka bayan | learn islamic prayer
تیمم مندرجہ ذیل مقامات پر وضو یا غسل کا بدل بن سکتاہے
۱ پانی دستیاب نہ ہو۔
۲ پانی کی تلاش میں جان مال وناموس کا خطرہ ہو۔
۳ پانی کا استعمال موجب ضرر ہو۔
۴ وضو یا غسل میں پانی کے استعمال کے بعد پیاس کا ڈر ہو۔
۵ وضو یا غسل کرتے ہوئے نماز کے فوت ہونے کا ڈر ہو۔
تیمُّم کا طریقہ
ہاتھوں سے انگوٹھی یا چَھلّا وغیرہ اتار کر نیت
کرے کہ تیمم کرتا یاکرتی ہوں بدلے وضو یاغسل کے رفع ہونے حدث اورمباح ہونے نماز
کیلئے قُرْبَۃً اِلٰی اللّٰہ پھر دونوں ہاتھوں کو ملاکر مٹی
یاریت پر مارے بشر طیکہ مٹی یا ریت پاک اورخشک ہو پس دونوں ہاتھوں کو اپس میں جھاڑ
کر دونوں ہتھیلیوں سے پیشانی کا سر کے بال اُگنے کی جگہ سے اَبرؤں تک اورناک کے
کنارے تک مسح کرے پھر بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے دائیں ہاتھ کی پشت کا کلائی سے
انگلیوں کے سروں تک اورپھردائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے بائیں ہاتھ کی پشت کا کلائی سے
انگلیوں کے سروں تک مسح کرے اس کے بعد دونوں ہاتھوں سے زمین پر یعنی خواہ مٹی ہو
یا ریت ہو ہاتھ مارے اورہاتھوں کو جھاڑ کر صرف ہاتھوں کا مسح کرے پہلے بائیں ہاتھ
کی ہتھیلی سے دائیں ہاتھ کی پشت کا اورپھر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے بائیں ہاتھ کی
پشت کا مسح کرے اوراس کو دوضربی تیمم کہتے ہیں۔
مسئلہ: وہ تیمم جو غسل کے بدلہ میں ہے اوروہ جووضو کے بدلہ میں ہے دونوں کا طریقہ ایک
ہے ۔
مسئلہ: جن اعمال کو بغیر وضو کے نہیں کیا جا سکتا ان کی بجاآوری میں تیمم وضو قائم
مقام ہوگا ۔
مسئلہ: اسی طرح جن اعمال کو غسل کے بغیر نہیں کیا جاسکتا تیمم غسل کا قائم مقام ہوگا ۔
مسئلہ: جس عذر کے ماتحت تیمم کیاجائے وہ عذر اگر رفع ہوجائے تو تیمم باطل ہوجائیگا
اوروضو یاغسل واجب ہوگا ۔