التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

سیاسی انقلاب | siyasi inqalab | khilafat o malookiat

سیاسی انقلاب | siyasi inqalab | khilafat o malookiat

سیاسی انقلاب | siyasi inqalab  | khilafat o malookiat

سیاسی انقلاب | siyasi inqalab  | khilafat o malookiat



آپ کی زندگی میں سیاسی انقلابات کافی رونما ہوئے آپ کی ڈیڑھ دو برس کی عمر میں آپ کے دادا بزرگوار حضرت علی علیہ السلام کی شہادت ہوئی پھر چھ ماہ کے بعد آپ کے چچا بزرکوار امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام بھی اقتدار سے دستبردار ہوگئے اور کرسئی اقتدار پر معاویہ کا مکمل قبضہ ہوگیا ۔22 رجب سنہ 60 ھ کو معاویہ مر گیا اور اقتدار کا مالک یزید کو مقرر کیا گیا ماہ محرم سنہ 61 ھ میں کربلا کا دل ہلادینے والا سانحہ عظمٰی پیش آیا۔ پھر دو سال بعد ذوالحج سنہ 63 ھ میں واقعہ حرہ پیش آیا ۔ مب کہ اہل مدینہ نے یزید کے ظلم و ستم اور کفر وعناء کی داستانیں سن کر اس کی بیعت توڑڈالی اور عمروبن خظلہ کع اپنا سربراو بنایا۔ یزید نے مسلم بن عقبہ کو 12 ہزار فوج دے کر تاراجی مدینہ کے لئے بھیجا۔ اس ظالم نے مدینہ کو فتح کرکے تین دن تک فوجیوں کو شہر میں ہر سم کا اودھم مچانے کی کھلی چھٹی دے دی۔ مدینہ نبوی میں لوٹ کھسوٹ اور تل و غارت کا خوب بازار گرم ہوا چنانچہ نہایت محطاط اندازے سے سات سو معز زین اور دس ہزار عوام مارے گئے اور عورتوں کی آبروریزی کی کوئی حد باقی نہ رہی حتیٰ کہ کم از کم ایک ہزار عورتیں زیادہ سے زیاہ دس ہزار عورتیں زنا سے حاملہ ہوئیں ۔ (تذکرۃ الخواص )

اور بعض روایات میں ہے کہ مسجد نبوی میں اس قدر قتل عام ہوا کہ خون منبر نبوی سے جاری ہوا اور قبر مطہر بھی خون آلود ہوگئی ۔

اس روح فرسا واقعہ میں حضرت علی بن الحسین علیہ اسلام اپنے گھر مدینہ میں ہی تھے اور آپ نے بہت سے آدمیوں کو اپنے گھرمیں پناہ بھی دی تھی۔ واقعہ حرہ کے تین ماہ بعد یزیدو اصل جہنم ہوا۔(تذکر)

تاراجی مدینہ کے بعد یہی ظالم فوج مکہ پر چڑھ دوڑی اور حرم کعبہ کی انہوں نے توہین کا ارادہ کیا ۔ ظالم سپہ سالار مسلم بن عقبہ راستہ ہی میں مرگیا اور حصین بن نمیر کواپنا جانشین مقر کر گیا انہوں نے منجنیقوں سے کعبہ پر پتھر برسائے اور غلاف کعبہ کو نذر آتش بھی کیا اور وہاں ماہ ربیع الاول میں یزید کی موت کی خبر پہنچ گئی ۔ علیہ لعنتہ اللہ پھر عبدالمالت کے زمانہ میں دوبارہ حجاج بن یوسف کی زیر سرکردگی بھی بیت اللہ پر سنگ بارانی ہوئی ۔ یزید کے بعد اس لئی کہ وہ اس اقتدار کا مالک اولاد علی کو سمجھتا تھا اور بنی امیہ اس کے نزدیک غصبین تھے۔

پس بنی امیہ نے مل جل کر مروان بن الحکم کو تخت اقتدار پر بٹھادیا یہ بھی 3 رمضان سنہ 65 ھ کو مرگیا (نور المشرقین) مروان کے بعد اس کا بیٹا عبدالمالک بن مروان تخت نشین ہوا۔ اس نے اموی عصبیت کے ماتحت عراق میں حجاج بن یوسف جیسے سفاک انسان کو گورنر بناکر شیعان علی پر ظلم کے جو پہاڑ گرائے کوئی دوسری حکومت اس کی بظیر پیش نہ کرسکی۔

عبد الملک بن مروان کے بعد اس کا بیٹا ولید بن عبدالملک تخت حکومت پر متمکن ہوا۔ اور اسی کے دور حکومت میں 25 محرم سنہ 95 ھ کو حضرت امام علی زین العابدین علیہ السلام نے زہر سے شہادت پائی اور مدینہ کے قبرستان جنتالبقیع میں دفن ہوئے۔

ایک تبصرہ شائع کریں