حضرت علی بن موسٰی الرضا علیہ السلام | Hazrat Ali Bin Musa Ar-Raza AS | Khalifat o Malokiyat
آپ کی ولادت 11 ذوالقعد 148 ہجری مدینہ منورہ میں ہوئی آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نامی نجمہ خیزران اور کنیت ام النین تھی بقول واقدی آپ تقریباً بیس برس کی عمر میں مسجد رسول اللہ میں بیٹھ کر فتوی دیا کرتے تھے۔
آپ نے منصور ، مہدی ، ہادی اور ہارون و امین و مامون کے دور حکومت دیکھے مامون نے آپ کو مدینہ سے خراسان بلوایا راستہ میں جب آپ نیشا پور پہنچے تو وہاں کے علماء و فضلا نے آپ کا شاندار استقبال کیا اور آپ سے بہت احادیث حاصل کیں ان میں ایک حدیث سلسلۃ الذہب کے نام سے مشہور ہے جس میں آپ نے اپنے آبائے طاہرین علیہم السلام کی سند سے جناب رسول اللہ کا فرمان سنایا کہ حدیث قدسی میں اللہ فرماتا ہے کلہ لا الہ الا اللہ میرا قلعہ ہے جو شخص میرے اس قلعہ میں ۔۔ وہ میرے عذاب سے محفوظ ہو گا اس کے بعد آپ نے فرمایا کلمہ توحید پڑھنے والے کےلئے جنت ہے اور امان ہے دورخ سے لیکن اس کی کچھ شرطیں بھی ہیں و انا من شر و طھا اور ان میں سے ایک شرط میں ہوں یعنی آل محمد کی اطاعت و محبت اور انہی کو اپنا دینی قائد مان کر ان کی ہدایات کی روشنی میں اسلامی خطوط پر چلنا ہی لا الہ الااللہ کے اقرار کا حقیقی مفہوم ہے نیشا پور میں چند روز قیام کے بعد آپ مرد تشریف لے گئے جہاں مامون فروکش تھا اور مامون نے آپ کو اپنا ولی عہد مقرر کیا و اطراف مملکت میں بھی امام علی رضا علیہ السلام کی ولی عہدی کی اطاعات بھیج دیں حتی کہ سرکاری سکہ بھی آپ کے نام کی مہر لگوائی لیکن اس سے عباسی خاندان کے لوگ بگڑ گئے اور بغاوتوں تک نوبت پہنچ گئی۔
203 ہجری میں امام کو انگوروں میں زہر دیا گیا جس سے آپ کی شہادت واقع ہوئی آپ کی تاریخ شہادت بنا بر مشہور 23 ذوالقعدہ 203 ہجری اور بعض کے نزدیک 16 صفر ہے آپ کی عمر شریف تقریباً 55 برس تھی ، آپ کا مدفن طوس ہے جسے آج کل مشہد کہا جاتا ہے ۔