چوتھے امام حضرت علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام | chothy imam hazrat ali bin al hussain zain ul abdin alih salam | khilafat o malookiat
آپ کی ولادت باسعادت مدینو منورہ میں حضرت علی علیہ السلام کی خلافت ظاہریہ کے زمانہ میں سنہ 38 ھ 25 جمادی الاولیٰ کو ہوئی ۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نامی شاہ زنان تھا۔ بعض مورخین نے سن ولادت سنہ 33 ھ اور بعض نے سنہ 37 ھ بھی لکھا ہے (تذکرہ)
قول مشہور کی بنا پر واقعہ کربلا میں آپ کی عمر شریف تقریباً 23 برس تھی مشہور روایت یہ ہے کہ آپ کی ولادت کے چند دن بعد آپ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہوگیا تھا۔
واقعہ کربلا میں آپ پورے جوان تھے لیکن بیماری کی وجہ سے شریک جنگ نہ ہوئے آپ اسیری کے علاوہ ماؤں بہنوں پھوپھیوں اور دیگر مخدرات خانوادہ عصمت کی بے پردگی کے روح فرسا واقعات اپنی 'آنکھوں سے دیکھتے رہے لیکن اپنے صبر و ضبط اور ہمت واستقلال میں فرق نہ آنے دیا۔ زندان شام سے رہائی کے بعد واپس مدینہ میں پہنچے اور پورے 25 برس کی بقیا زندگی گوشہ عزلت میں نہ حالت غم زہد وتقویٰ کا یہ عالم تھا کہ آپ اضو کو دیکھ کر بدن تھا جاتا تھا اور رنگ زرد ہوجاتا تھا جب وجہ پوچھی جاتی تو فرماتے تھے تمہیں کیا خبر کہ میں کس کے دربار میں حضری کی تیاری کر رہا ہوں؟ آپ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو جسم مبارک میں لرزہ طاری رہتا تھا۔ دریافت کرنے پر فرماتے تھے تمہیں کیا معلوم کہ میں کس ذات سے مناجات کرنا چاہتا ہوں (تذکرۃ الخواص)
بلیدی اخلاق وکردار کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے آپ کو دل کھول کر ناسزاالفاظ کہے آپ خاموشی سے سب کچھ سنتے رہے پھر آپ اس کے گھار میں گئے لوگوں کا خیال تھا کہ آپ انتقامی کاروائی کریں گے لیکن آپ نے اس سے فرمایا کہ جو کچھ تونے مجھے کہا ہے اگر درست تھا تو خدا مجھے معاف کرے اور اگر غلط تھا تو خدا تجھے معاف کرے پس اس نے آپ سے معافی مانگ لی۔
ہر راات کو ایک ہزار رکعت پڑھنا آپ کا معمول تھا (تذکرہ) اس پر ابن تمیمہ کا اعتراض محض اس کی اموی عصبیت کا اظہار ہے اور یہاں اس کے جواب کا مقام نہیں ہم نے اس کا مفصل جواب مقدمہ تفسیر انوارالنجف اور کتاب عقائد المعتہ الانوار میں دے دیا ہے آپ کا یہ دستور تھا کہ ہر رات کو روٹیوںکا گٹھا اٹھا کر مساکین مدینہ کو غذپہنچاتے تھے جب آپ کی رحلت ہوئی تو معلوم ہوا کہ پورے ایک سو خاندان کے افراد آپ کے زیر کفالت زندگی گذار رہے تھے۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے معرے والد ماجد حضرت علی بن الحسین علیہما السلام نے فرمایا پانچ قسم کے لوگوں کو درست نہ سمجھئے۔
1 فاسق۔ کیونکہ وہ ایک لقمہ یا اس سے بھی کم قیمت پر تم کو فروخت کردے گا۔
2 بخیل۔ تجھے ضرورت کے وقت اپنے مال کی اعانت سے راز راہ بخل محروم کرے گا۔
3 جھوٹا۔ اس کا قول سراب بے حقیقت کی مانند ہے قریب کو بعید اور بعید کو قریب ظاہر کریگا۔
4 احمق۔ وہ نفع پہنچانے کے ارادے سے بھی تجھے نقصان دے بیٹھے گا۔
5 قاطع الرحم۔ کیونکہ اس کو میں نے کتاب اللہ میں متعدد مقامات پر ملعون پایا ہے۔