سیاسی قیادت|siyasi qiyadat |khilafat o malookiat
ایک حصہ سیاسی قیادت کا تھا جسے طاقت سے بادشاہوں نے حاصل کرلیا تھا اور چونکہ اسے نہ طاقت کے بغیر ہٹا یا جا سکتا تھا اور نہ سیاسی قیادت بغیر طاقت کے ممکن ہی تھی ۔ اس لئے امت نے بادل ناخواستہ اسے قبول کرلیا۔ یہ قیادت کا فرنہ تھی کہ اسے رد کر دینے کے سوا چارہ نہ ہوتا ۔ اس کے چلانے والے مسلمان تھے جو اسلام اور اس کے قانون کو مانتے تھے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کے محبت ہونے کا انہوں نے کبھی انکار نہ کیا تھا ۔ عام معاملات ان کی حکومت میں شروعیت ہی کے مطابق انجام پاتے تھے، صرف ان کی سیاست دین کے تابع نہ تھی اور اس کی خاطر وہ اسلام کے اصول حکمرانی سے ہٹ گئے تھے اس لئے امت نے ان کی سیاسی قیادت اس حد تک قبول کر لی کہ ان کے تحت مملکت کا نظام چلتا رہے امن وامان قائم رہے ، سرحدوں کی حفاظت ہوتی رہے ۔ اعدائے دین سے جہاد ہو تا رہے۔ جمعہ جماعت و حج قائم ہوتا رہے اور عدالتوں کے ذریعے سے اسلامی قوانین کا اجرا بر قرار رہے ان مقاصد کے لئے صحابہ اور تابعین اور تبع تابعین نے اگر اس قیادت کی بیعت کی تو وہ اس معنی میں نہ تھی کہ وہ اس امرواقعی کوتسلیم کرتے تھے کہ اب امت کی سیاسی قیادت کے مالک یہی لوگ ہیں۔ سنہ303
ظاہری اقتدار کے زمانہ سے پہلے بعینہ اسی طرح حضرت علی اور آپ کے شیعہ اور ظاہری اقتدار سے دست بردار ہونے کے بعد امام حسن اور ان کے شیعہ اور شہادتعظمٰی امام حسین علیہ السلام کے بعد تمام آئمہ اوران کے شیعہ کا سلاطین وقت کے تحت زندگی کا دستوریہی رہا۔