التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

پہلا امام برحق اور خلیفہ رسول بلافصل حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام | pehla imam barhaq khalifa bila fasal hazrat ameer almomnin ali alih al salam | khilafat o malookiat

پہلا امام برحق اور خلیفہ رسول بلافصل حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام | pehla imam barhaq khalifa bila fasal hazrat ameer almomnin ali alih al salam
پہلا امام برحق اور خلیفہ رسول بلافصل حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام | pehla imam barhaq khalifa bila fasal hazrat ameer almomnin ali alih al salam | khilafat o malookiat

آپ عام الفیل کے تیس برس بعد کعبہ میں رجب المرحب کی تیرہویں تاریخ کومتولد ہوئے اور یہ جمعہ کا دن تھا۔ ابن صباغ مالکی کا بیان ہے کہ کعبہ میں تولد کا شرف صرف حضرت علی ہی کے حصہ میں ہے اس سے پہلے کسی کو یہ شرف ملا اور نہ بعد میں ملنے کا امکان ہے اور یہ پہلا ہاشمی ہے جس کے ماں باپ دونو ہاشمی تھے (فضول مہمہ) آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی حضرت ابو طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم اور والدہ ماجدہ کا نام نامی جناب فاطمہ بنت اسن بن ہاشم تھا (المجالس المرضیہ)

تذکرت الخواص میں بھی ہے کہ جناب فاطمہ بنت اسد طواف کعبہ میں مشغول تھیں کہ آپ کو درد زہ پیدا ہوئی پس دیوار کعبہ شق ہوئی اور اندر داخل ہوئیں اور جوف کعبہ میں علی کی ولادت ہوئی مستدرک حاکم میں ہے کہ علی کی ولادت کعبہ میں تواتر کے ساتھ منقول ہے ۔ ج3۴ سنہ 483 دلائل الصدق –

" تذکرة الخواص "میں سبط بن الجوزی لکھتے ہیں کہ حضرت عبدالمطلب نے وفات سے پہلے حضرت ابو طالب کو اپنا وصی مقرر فرمایا اور رسول اللہ کے معاملہ میں رعایت کی انہیں بہت تاکید کی آگے چل کر لکھتے ہیں، ابوطالب نے رسول اللہ کی اور کفالت میں بہترین کردار اداکیاہمیشہ ان کے ساتھ رہتے اور تھوڑے وقت کے لئے بھی ان کو اپنے سے جدا نہ کرتے تھے اور آپ سے ان کو اس قدر والہانہ محبت تھی کہ اپنی اولاد سے بھی ان کوعزیز تر سمجھتے تھے اور اپنے پہلو میں ان کو سلاتے تھے اور عرض کیا کرتے تھے کہ بیٹا تمہارا چہرہ مبارک ہے حضرت عبدالمطلب کی وفات کے وقت آپ کی عمرآٹھ برس تھی اس وقت سے لے کر اعلان نبوت کے دس برس بعد تک آپ نے خدمت پیغمبر کا فریضہ اداکیا (۴۲ برس) ابن سعد نے واقدی سے نقل کیا ہے جب حضرت ابوطالب کی وفات کی اطلاع حضرت علی علیہ السلام نے حضور کو دی تو آپ بہت روئے اور حضرت علی کوحکم دیا کہ تجہیز وتکفین و تدفین کا یضہ ادا کرو ۔ خدان پر اپنی مغفرت نازل فرمائے عباس نے پوچھ لیا کہ ان کے لئے بھی مغفرت کی امید ہے ؟ تو آپ نے فرمایا ہاں بے شک خدا کی قسم مجھے اس کی بخشش کی توقع ہے اور رسول اللہ کئی روز حضرت ابوطالب کے لئے دعا واستغفار کرتے رہے ۔ (تذکرة الخواص )

ایک تبصرہ شائع کریں