مذہبی اختلاف کی ابتداء |mazhabi iktalaf ki ibtada | khilafat o malookiat
مذہبی اختلاف کی ابتداء |MAZHABI IKHTALAF KI
IBTADA
ہم نے واضع
کردیا ہے کہ مذہبی اختلاف کی ابتداء وفات ِپیغمبر ؐ سے ہی ہُوئی اور مذہب دو بن
گئے۔ ایک جمہور اہل اسلام جنہوں نے ساحب
اقتدار و حکومت کو مذہب کا سربراہ مقرر کردیا پس مذہب اسی طرف جھکتا گیا جس طرف
اقتدار جھکا ۔ بعض چیزیں جو پیغمبر کے زمانہ میں حلال تھیں ان کو مخصوص مصالح کی
بنا پر حکمرانوں نے حرام قرار دے دیا جیسے متقہ الحج اور متقہ النساء جبکہ حضرت
عمر نے حرام کیا اور بعض چیزین پیغمبر ؐ کے زمانہ میں نہ تھیں اور حکمرانوں نے
مذہب میں شامل کرلیں جس طرح نماز تراویح کو حضرت عمر نے رائج کیا اور صبح کی اذان
میں الصَّلوٰۃ خَیْرٗمِّنَ النَّوْم کو بھی داخل کیا اور جمعہ کے
دن دوسری اذان حضرت عثمان کے زمانہ سے شروع ہُوئی اور حکومت نواز جمہوریت چپ کرکے
ہاں میں ہاں ملاتی چلی گئی ۔ بدعات خلفاء تاریخ خلفاء میں دیکھئے ۔ جن کو اولیانِ
کا حسین و خوشنما خطاب دیا گیا ہے۔
دوسرؔا اس کے بالمقابل حضرت علی کا مسلک تھا جو ظہری
اقتدار سے اگرچہ محروم تھے لیکن ذخائر علیمہ کے لحاظ سے اُمّت کے لئے مرکزی حیثیت
کے حامل تھے ۔ اُمور دنیا ویہ میں اگر چہ حکومت کے وفادار شہری کی طرح آپ دستِ
تعاون بڑھانے میں کبھی بخل نہ کرتے تھے لیکن عقیدہ کی رُو سے نہ ان کو خلیفہ رسول
سمجھتے تھے اور نہ امیر المومنین کہلانے کے لائق ۔اور یہی عقیدہ ان لوگوں کا تھا
جو آپ کے عقیدت مند تھے ۔چناچہ الامامۃ والسیاسۃ سے ابن قتیبہ دینوری ناصبی سُنّی
کا قول کیا جا چکا ہے۔ البتہ شیعوں میں سے زیدیہ اور جمہور اہل اسلام میں سے مرجیہ و معتزلہ دَور اختلاف کی
پیداوار ضرور ہیں۔
جس طرح جمہور اہلِ اسلام کے خیالات و عقائد پہلے سے محفوظ چلے
آرہے تھے لیکن باقائدہ اُن کی تدوین و ترتیب اور توضیع و تشریح امام ابو حنیفہ نے
کی اسی طرح شیعانِ علی کا مسلک اُصول و فروع کے لحاظ سے متعین تھا لیکن اس کی مکمل
توضیع و تشریح اور تیبین و تدوین پانچویں اور چھٹے امام محمد باقر اور امام جعفر
صادق علیہ السّلام سے ہُوئی جن کا زمانہ اموی دَور کی انتہا اور عباسی دِور کی
ابتداء میں تھا اور یہی زمانہ ابوحنیفہ کا بھی ہے۔