جناب رسا
لتما ب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو بطورِ وصیت ارشاد
فرمایا:
یاعلی ؑ میری امت میں سے جو شخص خوشنودیٔ خدا کے
لیے چالیس احادیث یاد کر لے تو قیامت کے دن وہ انبیا ٔ و صدِّیقین و شہد أ و صا
لحین کے ساتھ محشور ہو گا۔۔۔ حضرت علی علیہ السلا م نے عرض کیا یارسول اللہ بیان
فرمائیے؟ آپؐ نے چالیس احادیث بیان فرمائیں:
(۰۱)
اللہ پر ایمان لائو جو واحد و لاشریک ہے اس کی
عبادت کرو اور غیر کی عبادت نہ کرو۔
(۰۲)
صحیح وضو کے بعد نماز کو اپنے صحیح وقت میں
ادا کرو کیونکہ بلاوجہ اس کو وقت سے ٹال کر پڑھنا
اللہ کی ناراضگی کا موجب ہے۔
(۰۳)
زکاتِ واجبہ کو ادا کیا کرو۔
(۰۴)
ماہِ رمضان میں روزہ رکھا کرو۔
(۰۵)
اگر صاحب ِمال واستطاعت ہو تو حج بیت ِاللہ
ادا کرو۔
(۰۶)
اپنے والدین کی نافرمانی نہ کرو۔
(۰۷)
ازراہِ ظلم کسی یتیم کا مال نہ کھائو۔
(۰۸)
سود خوری نہ کر و۔
(۰۹)
شراب نوشی نہ کرو بلکہ کسی نشہ آ ور پانی کا
استعمال نہ کرو۔
(۱۰)
زنا ولواطہ نہ کرو۔
(۱۱)
چغلخوری نہ کر و۔
(۱۲)
اللہ کی جھوٹی قسم نہ کھائو۔
(۱۳)
چوری نہ کرو۔
(۱۴)
جھوٹی گواہی نہ دو کسی کے حق میں۔۔ خواہ اپنا
ہو یا بیگانہ۔
(۱۵)
حق کو قبول کر لو۔۔ خواہ یہ بیان کرنے والا
چھو ٹا ہو یا بڑا۔
(۱۶)
ظالم کی طرف نہ
جھکو۔۔ خواہ اپنا قریبی ہی کیوں نہ ہو۔
(۱۷)
خواہشِ نفس کے لئے
عمل نہ کرو۔
(۱۸)
کسی پاکدامن (نکاح والی عورت) کو زنا کی تہمت
نہ دو۔
(۱۹)
ریاکاری (دِکھاوا، اَوروں کو دکھا کر کام
انجام دینا) نہ کرو۔۔ کیونکہ کم از کم ریاکاری بھی اللہ
کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے۔
(۲۰)
کسی چھوٹے قد والے شخص کو ’’او چھوٹے‘‘ اور
کسی بڑے قد والے کو ’’او بڑے‘‘ کہہ کر نہ
بلائو، کیونکہ یہ عیب جوئی ہے اور خلقِ خدا سے
مسخری نہ کرو۔
(۲۱)
اللہ نے جو نعمتیں عطا کی ہیں اُن کا شکریہ
ادا کرو۔
(۲۲)
بلا اور مصیبت پر صبر کرو۔
(۲۳)
گناہ کے بعد اللہ کے عذاب سے نڈر نہ رہو اور
اس کی رحمت سے مایوس بھی نہ ہو جائو۔
(۲۴)
گناہوں سے توبہ کرو کیونکہ توبہ کرنے والا
ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔۔۔ اور
استغفار کے بعد گناہ پر اصرار نہ کرو کیونکہ
ایسا کرنا اللہ اور اس کی آیات اور اس کے انبیا ٔ کے
ساتھ مسخری کرنے کے برابر ہے (توبہ توبہ بھی
کرتا رہے اور گناہ بھی کرتا رہے)
(۲۵)
یہ جان لو کہ جو مصیبت یا خوشی تمہیں پہنچی ہے
اس نے پہنچنا ہی تھا اور جو چوک گئی اس نے
چوکنا ہی تھا، (مقصد یہ ہے کہ انسان ہائے ہائے
کر کے اپنی مصیبت میں اضافہ نہ کرے بلکہ
اللہ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرے)
(۲۶)
کبھی ایسا نہ کرنا کہ مخلوق کی رضامندی کی
خاطر اپنے اللہ کو ناراض کر لو۔
(۲۷)
کبھی دنیا کو آخرت پر ترجیح نہ دینا بلکہ
آخرت کو دنیا پر ترجیح دینا۔۔ کیونکہ دنیا فانی ہے اور
آخرت باقی ہے۔
(۲۸)
جو کچھ تم سے ہو سکے اپنے بھائیوں کی امداد سے
بخل نہ کرنا۔
(۲۹)
ظاہر و باطن کو ایک جیسا رکھو، ظاہر اچھا اور
باطن برا نہ بنائو ۔۔۔کیونکہ یہ منافقین کی نشانی ہے۔
(۳۰)
نہ جھوٹ بولو نہ جھوٹوں کی صحبت اختیار کرو۔
(۳۱)
حق بات کو سن کر غصہ نہ کرو (جبکہ حق بات
تمہارے مفاد کے خلاف ہو)
(۳۲)
اپنے نفس کو اپنے اہل
و عیال اور ہمسایوں کو حسب ِ طاقت ادب سکھائو اور اپنے علم پر عمل کرو۔
(۳۳)
اللہ کی مخلوق کے
ساتھ جو معاملہ کرو حق کے ساتھ کرو۔
(۳۴)
قریبی اور بعید کے لئے خوش خلق رہو اور جبارِ
عنید نہ بنو۔
(۳۵)
تسبیح و تقدیس و تہلیل اور دعا کو زیادہ
کرو۔۔۔ نیز موت کا ذکر اور موت کے بعد قیامت اور جنت
و نار کا ذکر زیادہ کرو۔۔۔ اور قرآنِ مجید کی
قرأت زیادہ کرو اور اس کی ہدایت پر عمل کرو۔
(۳۶)
مومنین و مومنات پر احسان و نیکی کرنے کو
غنیمت سمجھو اور نیک کام سے گھبراہٹ محسوس نہ کرو۔
(۳۷)
جس کام کو تم اپنے
لئے پسند نہیں کرتے وہ دوسرے مومنوں کے لئے بھی پسند نہ کرو۔
(۳۸)
کسی پر بوجھ نہ بنو۔
(۳۹)
کسی پر احسان کر کے جتلائو نہیں۔
(۴۰)
دنیا کو قید خانہ سمجھو یہاں تک کہ خدا تجھے
جنت کا گھر عطا فرمائے۔
یہ چالیس احادیث ہیں جو شخص ان کو یاد کرے اور ان
پر عمل کرے وہ اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو گا، اور لوگوں سے انبیا ٔ و
صدّیقین کے بعد افضل اور اللہ کا محبوب ترین بندہ ہو گا، خداوند کریم ایسے اشخاص
کو انبیا ٔ و صدّیقین و شہدا ٔ و صالحین کے ساتھ محشور فرمائے گا اور یہ اس کے
بہترین رفیق ہونگے۔
حضرت امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ جو شخص ہماری
احادیث میں سے چالیس حدیثیں یاد کرے بروزِ محشر وہ فقیہ ہو کر محشور ہو گا۔