اکابر ملتِ بیضا ٔ و مصابیح شریعت غرّا ٔ حضرات
علمائے عراق سے اجازہ ٔ روایت حاصل کرنے اور سلسلہ جلیلۂ راویانِ احادیث آئمہ
اطہار علیہم السلام میں منسلک ہونے کے بعد چاہتا ہوں کہ حاصل شدہ نعمتِ عظمیٰ کا
شکریہ ادا کرتے ہوئے بارگاہِ ربّ العزت میںبنہایت عجز و انکساری دعا مانگوں کہ
مجھے اس کار خیر کثیر یعنی ارادۂ تالیف ِتفسیر میں اپنی عنایت ِعالیہ سے مویّد و
موفّق فرمائے، تاکہ میرا شمار بھی ان لوگوں سے ہو سکے جنہوں نے ترویجِ معالم دین
مبین کے لئے قلم اٹھائی اور اپنے صحیفۂ اعمال میں خدماتِ علوم آل محمد کے غیر
فانی و لازوال نقوش ثبت کئے۔
وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ
الْعَظِیْم
بطورِ تبرک اپنے سلسلہ سند کو آئمہ طاہرین ؑ کے
ساتھ متصل کرنے کے لئے رجالِ سند کا ذکر کرتا ہوں:
فاقول بحمد اللہ حدثنی شیخی العلامہ محی الشریعۃ
البیضاء ممیت البدعات العمیاء فخّار العلماء ختام الفقھاء خاتمۃ المحدثین الاعلم
الاورع آیۃ اللہ العظمیٰ حجۃ الاسلام و المسلمین استاذ الفقھاء والمجتھدین الحاج
محمد محسن المدعو بآقا بزرگ الطہرانی مدّ ظلہ اجازنی فی دارہ للسادس عشر من
الجمادی الثانیۃ ۱۳۷۴
عن شیخہ
العلامۃ خاتمۃ المحدثین والمجتھدین الحاج المرزا حسین النوری المتوفی فی النجف فی
(۱۳۲۰)
عن استاذہ واستاذ الکل الشیخ العلامۃ المرتضی
الانصاری المتوفی (۱۲۸۱)
عن استاذہ و شیخہ الاوحد صاحب المستند المولی احمد
الزاقی المتوفی (۱۲۴۵)
عن شیخہ و استاذہ آیۃ اللہ بحر العلوم السید مھدی
الطباطبائی المتوفی (۱۲۱۲)
عن شیخہ الاستاذ الوحید الآقا محمد باقر
البھبھانی المتوفی بالحائر الشریف (۱۲۰۶)
عن والدہ واستاذہ الاجل المولی محمد اکمل عن
العلامۃ الاعلم المولی محمد باقر المجلسی المتوفی (۱۱۱۱)
عن والدہ العلامۃ المولی محمد تقی بن مقصود علی
المجلسی المتوفی (۱۲۷۰)
عن شیخ الاسلام والمسلمین بھاء الملۃ والدین محمد
العاملی المتوفی (۱۰۳۰)
عن والدہ الشیخ عزّ الدین حسین بن عبدالصمد
الحادثی المتوفی (۹۸۴)
عن استاذہ السعید الشیخ زین الدین الشہید المتوفی
(۹۲۶)
عن الشیخ الفقیہ علی بن عبد العالی المیسی المتوفی
(۹۳۸)
عن الشیخ محمد بن محمد بن محمد بن داؤد الموذن
الجزینی ابن عم الشہید الاول
عن الشیخ ضیاء الدین علی ابن الشہید
عن والدہ العلامۃ السعید الشیخ شمس الدین ابی
عبداللہ محمد بن محمد المکی الجزینی الشہید فی (۷۷۶)
عن استاذہ فخر الدین محمد المعروف بفخر المحققین
المتوفی (۷۷۱)
عن والدہ و استاذہ شیخ جمال الدین ابی منصور الحسن
بن یوسف بن المطہر الحلّی الشہیر بالعلامۃ المتوفی (۶۲۶)
عن استاذہ الشیخ نجم الدین ابی القاسم جعفر بن
الحسن بن سعید الحلّی الشہیر بالمحقق الحلّی المتوفی (۶۷۶)
عن الشیخ تاج الدین الحسن بن علی الدّربی
عن الشیخ ابی عبد اللہ محمد بن احمد بن شہریار
الخازن لمشھد امیرالمومنین ؑ
عن شیخہ و شیخ الطائفۃ ابی جعفر محمد بن
الحسن بن علی الطوسی المتوفی (۴۶۰)
عن شیخہ و استاذہ الشیخ ابی عبداللہ محمد بن محمد
ابن النعمان المفید المتوفی (۴۱۳)
عن شیخہ و استاذہ الشیخ ابی قاسم جعفر بن محمد بن
قولویہ القمی المتوفی (۳۸۶)
عن شیخہ ثقۃ الاسلام الشیخ ابی جعفر محمد بن یعقوب
الکلینی المتوفی (۳۲۹)
عن علی بن ابراہیم عن ابراہیم بن ہاشم عن الحسن بن
الحسین الفارسی
عن عبدالرحمن بن یزید عن ابیہ عن ابی عبداللّٰہ
علیہ السلام قالؑ:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ طَلَبُ الْعِلْمِ
فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ اَلا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ بغَاۃ الْعِلْم
باسنادِ متصل حضرت امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کہ
جناب رسالتمآبؐ نے فرمایا: ہر مسلمان پر علم کا طلب کرنا فرض ہے، آگاہ رہو کہ
اللہ علم کے چاہنے والوں کو دوست رکھتا ہے (اصول کافی)
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَنِیْ مِنَ
الْمُتُمَسِّکِیْنَ بِوِلائِ مُحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَالْمُنْسَلِکِیْنَ
فِیْ سِلْسَلَۃِ رُوُاۃِ اَحَادِیْثِھِمْ صَلّٰی اللّٰہُ عَلَیْہِمْ۔
علاوہ ازیں جن علمأ سے اجازات برائے روایات حاصل
کئے گئے ہیں انہیں کتاب ’’امامت و ملوکیت‘‘ کے اَواخر میں مفصل بیان کیا گیا ہے اس
جگہ تبرک کے لئے صرف ایک سلسلۂ سند کو ذکر کیا گیا ہے۔