بحمد اللہ با وجودِ نامساعد حا لات اور انتہائی عدیم الفر ستی کے اس مقدمہ میں جن خیالات کا اظہار کرنا چاہتا تھا ان سے فارغ ہو گیا ہوں۔۔۔ خدا وند کریم سے دست بدعا ہوں کہ بطفیلِ محمد و آلِ محمد مجھے اپنے اس مقصدِ خیر بلکہ جمیعِ مقا صد حقہ میں کا مرانی عطا فرمائے۔۔۔ اور میرے والدین کا سا یہ میرے سر پر تا دیر سلامت رکھے جن کی دعائوںسے میں ان خدمات کے بجالا نے کا اہل ہوا ہو ں۔۔۔ اور خدا وند کریم ان کو اس کا ر خیر کا اجر جزیل عطا فرمائے۔۔۔ قارئین کرام سے استدعا ہے کہ ہمارے حق میں دعا کریں کہ خدا وندکریم اس مرحلہ میں تو فیقِ اتمام مر حمت فرمائے (آمین)
آج بتا ریخ ۵ ذوالقعدہ ۱۳۷۸ بمطا بق ۱۴ مئی ۱۹۵۹بروز جمعرات قریبا ًدس بجے صبح اِس مقدمہ کی تکمیل سے فارغ ہواہوں۔۔
اور اس کے بعد پا رہ اوّل کی تفسیر کا کم شروع کروں گا، اگر قوم نے تو جہ کی اور
مالی رکاوٹیں حائل نہ ہوئیں تو انشاء اللہ ہر دو ماہ بعد ایک پارہ کی تفسیر چھپ کر
منظر عام پر آتی رہے گی، تفسیر قرآن میں الفاظ کا حل۔۔۔ آیات کا سلیس بامحاورہ
اُردو تر جمہ۔۔۔ شانِ نزول۔۔۔ اقوالِ مفسرین۔۔۔ اقوالِ آئمہ۔۔۔ تفسیر باطنی۔۔۔
وضاحت۔۔۔ عقائد مخالف۔۔۔ اعتراض کا جواب۔۔۔ مناسب مقامات پر فقہی نقطہ نظر سے
جزئیاتِ مسئلہ کا بیان وغیرہ اُمور کا خاص طور پر خیال رکھا جائے گا۔۔ اور یہ سب
کچھ اللہ سبحانہ کی توفیق مزید اور محمد و آل محمد کی غیبی تا ئید سے ہو سکتا ہے۔
وَھُوَ الْمُوَفِّق وَالْمُعِیْن وَھُوَ حَسْبِیْ وَنِعْمَ
الْوَکِیْل
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبّ الْعَالَمِیْنَ وَ صَلّٰی اللّٰہُ
عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ آلِہٖ الطَّاہِرِیْن
انا عبدہ الحقیر المسکین حسین بخش جاڑا بن المرحوم المغفور ملک
اللہ بخش جاڑا طاب ثراہ بانی جامعۃ العلمیہ باب النجف جاڑا من مضافات ڈیرہ اسماعیل
خان (پاکستان)
وقد تمت الکتابہ فی یوم الجمعہ ۲۰ اکتوبر ۱۹۷۸ عیسوی بمطابق ۱۷ ذوالقعدہ ۱۳۹۸ ھجری فی دریاخان (بھکر)