التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

آداب ِتلاوت



قرآن مجیدکی تلاوت کے وقت ایسے آداب ملحوظِ خاطر ہوں جوخضوع و خشوع کوظاہرکریں، عام قصہ خوانی یا ناول کی کتابوں کے مطالعہ کی طرف بے توجہی و لاپرواہی برتناگناہ ہے، بنأ بریں بستر یادیوار یاکسی اورچیز پرتکیہ لگائے ہوئے ٹانگیں پھیلا کر یا ویسے لیٹ کر یا ہر وہ وضع جس سے بے اعتنائی کا مظاہرہ ہو یااس میں قرآن کی توہین وتحقیر لازم آئے وغیرہ سب چیزوں سے گریز کرناچاہیے، باوضوہوکرقبلہ رُخ شائستہ انداز میں پاک مقام پرپوری توجہ اوردل لگی کے ساتھ تلاوت کرنا نہایت موزوں و مناسب ہے۔
چنانچہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے متعلق ایک روایت گزرچکی ہے کہ آپ ؑ جب تلاوت فرماتے تھے توبہت رویا کرتے تھے اورایسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی سے روبرو گفتگو فرمارہے ہیں، صرف ایک نہیں بلکہ ہر معصوم کی تلاوت کا یہی دستور تھا، اگر قرآن کے معانی کو جانتا ہو تو بوقت تلاوت ان پر غور کرے جب رحمت و بشارت کی آیت سامنے آئے تو اللہ سے اسکے حصول کا سوال کرے اورجب عذاب کی آیت پر نظر پڑے تو اللہ سے امان طلب کرے۔
وضوکے بغیر اگرچہ قرآن مجید پڑھا جا سکتاہے لیکن ثواب کم ہے اورنیز بے وضو قرآن مجید کے لفظوں کو ہاتھ لگانا حرام ہے، جنبی انسان اورحیض ونفاس والی عورت کے لئے قرآن کا اُٹھا نا مکروہ ہے اوراس کے لفظوں بلکہ حروف و حرکات کا چھونا بھی حرام ہے اورقرآن مجید کی وہ سورتیں جن میں واجب سجدہ آتا ہے جنب، حیض، نفاس کی حالتوں میں پڑھنا حرام ہے، حتی کہ ایک آیت بھی اور بسم اللہ شریف بھی اگر ان سجدہ والی سورتوں کی نیت سے پڑھے توحرام  ہے اور وہ سورتیں جن میں سجدہ واجب ہے وہ چار ہیں:
(۱ )   الم سجدہ  پ ۲۱    (۲)   حم سجدہ  پ۲۴   (۳ )   والنجم  پ۲۷    (۴)     العلق  پ۳۰
ان چار سورتوں میں ایک ایک واجب سجدہ ہے ان کے علاوہ قرآن مجید کے جس قدر سجدے ہیں مستحب ہیں، تلاوت کرتے وقت جب آیت سجدہ کو پڑھے تو فور اًسجدہ میں چلاجائے اس سجدہ میں نماز کے سجدہ کے شرئط نہیں ہیںاورنہ اس میں کوئی ذکر مخصوص طور پر واجب ہے، واجب سجدہ وجوب کی نیت سے اور مستحب سجدہ استحباب کی نیت سے کرے، واجب سجدہ میں اگر بلاوجہ تا خیر کرے تو گنہگار ہوگا۔
جنب کی حالت میں چار مذکورہ بالا سورتوں کے علاوہ باقی قرآن مجید کی سات سے زیادہ آیات کا تلاوت کرنا مکروہ ہے اور ستر آیات سے تجاوز کرنا کراہت شدیدہ ہے اور حیض ونفاس کی حالت میں مطلقاً تلاوت مکروہ ہے، جن حالات میں تیمم غسل کے قائم مقام ہوسکتاہے تو تیمم کرلینے کے بعد جس طرح نماز پڑھی جا سکتی ہے اسی طرح قرآن مجید بھی پڑھا جاسکتاہے اوراس کے حروف کو مس بھی کیا جاسکتاہے۔
طہارت کے بغیر جس طرح قرآن مجید کے حروف وحرکا ت کو مس کر نا حرام ہے اسی طرح انبیا ٔ علیہم السلام اورائمہ طاہرین علیہم السلام کے اسمائے طاہرہ کو مس کرنا بھی حرام ہے، بشر طیکہ انہیں کی نیت سے لکھے گئے ہوں اگر کسی اور شخص کانام انبیا ٔ یا آئمہ کے ناموں میں سے ہو تو اسکا مس کرنا حرام نہیں ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت سے پیشتر استعاذہ یعنی اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم کا پڑھنا مستحب ہے، اس کے بعد بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کرتلاوت شروع کریں۔
قرآن کی تلاوت کرتے وقت یہ خیال رہے کہ جس طرح ایک عبد ذلیل اپنے مولائے جلیل کے سامنے عاجزی وانکساری سے بیٹھ کر نہایت توجہ اورکمالِ التفات سے اس کے خطابات کو سنتا ہے اور ان سے اثر قبول کر تا ہے یہی حالت قرآن مجید کے پڑھنے والے کی ہونی چاہیے۔
چنانچہ سعد بن ابی وقاص کہتا ہے کہ میں نے جناب رسالتمآب کو فرماتے ہوئے سنا کہ قرآن حز ن کے ساتھ اُترا ہے پس اس کی تلاوت کر و تو رویا کرواور اگر رونا نہ آئے تو رونے کی سی شکل بنا لیا کرو۔

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ یَذَکّرَ فَتَنْفَعُہُ الذِّکْرٰی